فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ شروع گستاخانہ خاکوں کا سخت ردعمل،
پاکستان، ترکی اور عرب ممالک سمیت سارے عالم اسلام کا پیغمبر اسلام ﷺ کے ساتھ اظہار عقیدت
اسلام آباد (رائیٹ پاکستان رپورٹ) فرانس کی جانب سے اسلام سے متعلق ریمارکس پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے کرارا جواب دیا ہے۔ پہلا جواب ترکی سے آیا۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے اسلام کے بارے میں رویہ سخت کرنے کا عندیہ دیا تو جواب میں ترک صدر رجب طیب اردگان اپنے شہریوں کو ہدایت کردی کہ تمام فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ شروع کردیا جائے۔ ترک صدر کی اپیل کے بعد ترکی کے مختلف شہروں میں بڑے اسٹورز میں فروخت کیلئے رکھی مصنوعات کا ہٹانا شروع کردیا گیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ "اگر فرانس میں مسلمانوں کو سخت رویے کا سامنا ہوتا ہے تو عالمی رہنماء اسلام کے پیروکاروں کے تحفظ کیلئے اقدامات کریں۔ مسلمانوں کے بارے میں روپے سخت کرنے کے عندیے کے جواب میں ترک صدر اردگان نے کہا تھا کہ "ایسے رہنما کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے، جو مختلف مذاہب کے ماننے والے لاکھوں لوگوں سے ایسا سلوک کرتا ہو، ایسے شخص کو پہلے دماغی علاج کروانا چاہیے۔ آخر میکخواں نامی اس شخص کو مسلمانوں اور اسلام سے مسئلہ کیا ہے؟”۔
دنیا بھر میں فرانس مخالف مظاہرے
ترک صدر نے کہا کہ "امید نہیں کہ میکخواں آئندہ انتخابات جیت سکیں گے”۔ ترکی جانب سے پہلے کے بعد پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ صدر ال پاکستان انجمن تاجران نے بھی اعلان کیا ہے کہ پاکستانی تاجر فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے جارہے ہیں، اور دکانوں پر کسی قسم کی فرانسیسی مصنوعات فروخت نہیں کی جائیں گی۔
قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور
پاکستان میں سرکاری اور عوامی سطح پر فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ قومی اسمبلی نے گستاخانہ خاکوں کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی، جس کی منظوری کے ساتھ ہی ایوان اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اُٹھا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کا ایوان زیریں حضور نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ فرانسیسی صدر میکخواں نے اسلام مخالف اپنے بیان سے دنیا کے اربوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ فرانس میں حجاب کے خلاف اقدامات قابل مذمت ہیں۔ قرارداد میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن منانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے اکتوبر کے آغاز میں ایک بیان میں اسلام کو ساری دنیا کیلئے بحران کا مذہب قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ فرانس کی حکومت اس سال کے آخر میں مذہب کو ریاست سے جدا کرنے والے قوانین کو مزید سخت کردے گی”۔
فرانسیسی صدر کی جانب سے اس بیان کے بعد سے عالم اسلام میں فرانسیسی مخالف جذبات ابھرے اور مظاہرے کیے گئے۔
فیس بک اسلام مخالف مواد ہٹائے، عمران خان کا مارک زکربرگ کو خط