طبِ نبوی ﷺ سے کن لوگوں کو شفاء نہیں ملتی؟
طب نبوی ﷺ سے متعلق دل میں یقین کامل اور مکمل اعتقاد انتہائی ضروری ہے
ایک شخص رسول اللہﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور اپنے بھائی کے پیٹ میں خرابی اور دست آنے (یعنی اسہال) کی شکایت کی۔ آپ ﷺ نے تجویز کہ جاکر اپنے بھائی کو شہد پلاؤ ۔۔۔۔ وہ شخص دوبارہ واپس آیا اور عرض کی "یا حضرتﷺ! دست زیادہ ہوگئے ہیں”۔ آپﷺ نے فرمایا کہ "جاؤ اور شہد پلاؤ”۔ وہ شخص اسی طرح دو تین مرتبہ آیا اور گیا۔ آخرکار انبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "خدا سچا اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے”۔ اس شخص نے پھر جاکر بھائی کو شہد پلایا تو اس کا بھائی تندرست ہوگیا۔
یہ واقعہ روایت کرنے کا مقصد یہ کہ ہمیں ایک بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ طب نبوی ﷺ کا تعلق وحی الٰہی سے ہوتا ہے کہ کیونکہ نبی اپنی جانب سے کچھ بھی نہیں کہتا ۔۔۔۔۔ اس کے برعکس بیماریوں کے علاج کیلئے عام دنیاوی طریقے انسانی تجربات پر مبنی ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہ تجربات یقین کے قریب تر ہوتے ہیں ۔۔۔۔ جبکہ انسانی تجربات ہرگز ہرگز وحی الٰہی کے مقام اور رتبے کو نہیں پہنچ سکتے ۔۔۔۔ اس لیے ضروری ہے کہ اگر کوئی شخص طب نبوی ﷺ کی مدد سے اپنی کسی بیماری کا علاج کرنا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔ اس شخص کو پہلے یہ چاہیے کہ وہ طب نبوی ﷺ سے متعلق اپنے دل میں یقین کامل اور مکمل اعتقاد پیدا کرلے ۔۔۔۔۔ کیونکہ اس کے بغیر بغیر طب نبوی ﷺ سے وہ فائد حاصل نہیں ہوگا، جو روایات میں بیان کیا گیا ہے۔ طب نبوی پر انسان کا اعتقاد جتنا مضبوط ہوگا، وہ شخص طب نبوی سے اتنا ہی زیادہ فوائد حاصل کرسکے۔
بلاشبہ طب نبوی ﷺ امر حقیقت ہے ۔۔۔۔ لہٰذا مسلمانوں کیلئے بہتر ہے کہ وہ اپنی بیماریوں کا علاج ایک جانب دوا سے کریں تو دوسری جانب دعا بھی کرتے رہیں تاکہ انسان صرف دوا پر ہی بھروسہ یا انحصار نہ کرنے لگے ۔۔۔۔۔ ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ دعا اس وقت بھی کام کرتی ہے، جب دنیا کی ساری دوائیں کام کرنا چھوڑ دیں ۔۔۔۔ لیکن صحیح بات تو یہ بھی ہے کہ دعا کے ساتھ ساتھ دوا کرنا بھی سنت رسول ﷺ ہے۔
حضرت اسامہ بن شریکؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک دن حضور اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے ۔۔۔۔۔ اس وقت آپ ﷺ سے لوگ دریافت کررہے تھے کہ اگر انسان بیماری میں دوا سے علاج کرلے تو انہیں کچھ گناہ تو نہیں ہوگا ؟ یہ سب کر حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے بندوں ! دوا کرلیا کرو، کیونکہ کہ اللہ تعالی نے جتنی بیماریاں پیدا کی ہیں، تو بیماریوں کے ساتھ ہی اُن کی دَوا بھی پیدا کی ہے، البتہ مرض الموت اس سے مستثنیٰ ہے”۔ وہ لوگ جو واقعی طب نبوی ﷺ سے بھرپور انداز میں مستفید ہونا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے انہیں اپنے دل میں طب نبوی ﷺ سے متعلق مکمل اعتقاد پیدا کرنا ہوگا ۔۔۔۔۔ تاکہ آپ طب نبوی ﷺ سے وہ فوائد حاصل کرسکیں، جو احادیث مبارکہ میں مروی ہیں۔