World Wetland Day on 2nd February آبی یا دلدلی زمینوں کا عالمی دن
دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب آبی یعنی دلدلی زمینوں میں مسلسل کمی ہورہی ہے ۔۔۔۔۔ آبی، گیلی یا دلدلی زمینوں کی انسانی زندگی میں کیا اہمیت ہے ۔۔۔۔؟ ان زمینوں کی حفاظت سے متعلق آگاہی کیلئے 2 فروری کو آبی زمینوں یعنی ویٹ لینڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ تفصیل جانتے ہیں اس رپورٹ میں
آبی زمینیں ۔۔۔۔ دلدلی زمینیں ۔۔۔۔ گیلی زمینیں یا "ویٹ لینڈز” دراصل ایک ایسا ماحولیاتی نظام ہے، جس میں پانی ماحول اور اس سے منسلک پودوں اور جانوروں کی زندگی کو کنٹرول کرنے والے بنیادی عنصر کے طور پر کام کرتا ہے۔
آبی زمینوں کی ایک وسیع تعریف میں میٹھے پانی، سمندری اور ساحلی ماحولیاتی نظام دونوں شامل ہیں۔
جہلم کا سمپورن، ادب کا گلزار: ناصر بیگ چغتائی کا کالم
ان آبی زمینوں میں جھیلیں، دریا، زیر زمین پانی، دلدل، گیلے گھاس کے میدان، نخلستان، ڈیلٹاز، مینگرووز، ساحلی علاقے، انسانی ساختہ مچھلی کے تالاب اور دھان کے کھیت شامل ہیں۔
اگرچہ آبی زمینیں کل زمینی سطح کے صرف 6 فیصد پر محیط ہیں، لیکن تمام پودوں اور جانوروں کی 40 فیصد انواع انہی گیلی زمینوں میں پائی جاتی ہیں یا وہاں ان کی افزائش ہوتی ہے۔
اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ یہ آبی زمینیں عام لوگوں اور فطرت کیلئے بہت اہم ہیں۔ ویٹ لینڈ کی حیاتیاتی تنوع ہماری صحت، ہماری خوراک کی فراہمی، سیاحت اور ملازمتوں کیلئے بھی بڑی اہمیت رکھتی ہے۔
آبی زمینیں انسانوں کیلئے، دوسرے ماحولیاتی نظاموں کیلئے اور ہماری آب و ہوا کیلئے بہت اہم ہیں۔ یہ زمینیں سیلاب کی روک تھام اور پانی کو نتھارنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ لوگ اپنی روزی روٹی کیلئے گیلی زمینوں پر انحصار کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دنیا کا ہر آٹھواں شخص اپنے روزگار کیلئے انہی گیلی زمینوں پر انحصار کرتا ہے۔
ویٹ لینڈز ان ماحولیاتی نظاموں میں شامل ہیں جن میں زوال، نقصان اور انحطاط کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ جنگلات کے مقابلے میں آبی زمینیں تین گنا زیادہ تیزی سے غائب ہو رہی ہیں ۔۔۔۔۔ اور یوں یہ زمین کا سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ماحولیاتی نظام ہیں۔
آبی زمینوں کو کتنا خطرہ لاحق ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف 50 برسوں میں دنیا کی 35 فیصد آبی زمینیں ختم ہو چکی ہیں۔
دراصل انسانی سرگرمیاں جو گیلی زمینوں کے نقصان کا باعث بنتی ہیں، ان میں زراعت اور تعمیرات کیلئے نکاسی آب، آلودگی، حد سے زیادہ ماہی گیری، وسائل کا بے دریغ استحصال، ناگوار انواع اور موسمیاتی تبدیلیاں شامل ہیں۔
ایک اہم چیلنج حکومتوں اور کمیونٹیز کو آبی زمینوں کی قدر اور ترجیح دینے کی ترغیب دینے کیلئے ان کی سوچ کو تبدیل کرنا بھی ہے۔
اب آتے ہیں اس جانب کہ آبی زمینیں موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کیسے کرتی ہیں؟ تو اس کیلئے یاد رکھیں کہ یہ آبی زمینیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ عالمی حرارت میں کمی اور آلودگی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں، اسی لیے انہیں اکثر "زمین کے گردے” بھی کہا جاتا ہے۔
آبی زمینیں سیلاب، خشک سالی، سمندری طوفان اور سونامی کے اثرات کے خلاف ایک بفر بھی فراہم کرتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ امر نہایت ضروری ہے کہ ہم آبی زمینوں کے بارے میں قومی اور عالمی سطح پر بیداری پیدا کریں، تاکہ ان کے تیزی سے ہونے والے خاتمے کو روکا جاسکے اور ان کے تحفظ اور بحالی کیلئے اقدامات کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔
یہی آبی زمینوں کے عالمی دن کا بنیادی مقصد ہے۔ ماحولیاتی اورموسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچاؤ کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ دنیا میں آبی زمینوں کو مکمل طور پر غائب ہونے سے بچایا جائے، اور جو آبی زمینیں غائب یعنی ختم ہوچکی ہیں انہیں بحال کیا جائے۔
مزید دیکھیں:
جنرل سید عاصم منیر نئے آرمی چیف ہوں گے: سمری ایوان صدر کو ارسال