Ultimate magazine theme for WordPress.

وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور عمران خان کا مناظرہ: یعنی ایک بڑا سیاسی ٹاکرا

153

ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور عمران خان کا مناظرہ ۔۔۔۔ یعنی ایک بڑا سیاسی ٹاکرا ۔۔۔۔۔ لیکن مناظرے کا یہ میدان کہاں سجے گا ۔۔۔۔ اور کہاں ہوں گے پورے ثبوتوں کے ساتھ ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے ۔۔۔۔۔ یہ آپ جانیں گے اس رپورٹ میں

ملک کی معاشی صورتحال مسلسل بگڑتی چلی جارہی ہے ۔۔۔۔۔ حالات ایک سال پہلے بھی ٹھیک نہ تھے، لیکن دس ماہ پہلے جب پی ڈی ایم نے اقتدار سنبھالا تو ملکی معیشت ایسا ڈولنا شروع ہوئی کہ ابھی تک سنبھل نہیں پائی۔

مدد کیلئے عالمی مالیاتی ادارے کی جانب رجوع کیا جانا تھا، لیکن سیاسی مصلحت پسندی کے باعث پہلے پی ٹی آئی حکومت نے اس سے مسلسل گریز کیا۔

پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم ٹاکرا: سیاسی چالوں اور داؤ پیچ کا استعمال

اور پھر شہباز حکومت بھی وقت ضایع کرتی رہی، جو آنے والے دنوں میں ملکی معیشت کیلئے تباہ کن ثابت ہوا۔

اس دوران پیٹرول کی قیمت دوگنا ہوگئی، ڈالر کی قیمت کو پر لگ گئے ۔۔۔۔ اور اشیائے ضروریہ عام آدمی کی قوت خرید باہر ہونے لگیں۔

یہ وہ وقت تھا جب پی ڈی ایم سرکار کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بلاجھجک اور بے دھڑک فیصلے کررہے ہیں۔

کہا جارہا تھا کہ ان سخت فیصلوں کا مقصد ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر سب سڈیز ختم کی جانے لگیں اور یوں پیٹرول سمیت مختلف اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بے حساب بڑھتی چلی گئیں۔

عوام کی چیخیں نکلیں تو مہنگائی کا سارا مدعا مفتاح اسماعیل پر ڈال دیا گیا۔ مفتاح اسماعیل ائی ایم ایف سے مزاکرات کرکے لوٹے تو انہیں لندن بلواکر برخواستگی کا پروانہ تھما دیا گیا۔

اب اسحق ڈار کو لانچ کیا گیا، جن پر مسلم لیگ ن کو بڑا ناز تھا اور انہیں معاشی جادوگر بھی قرار دیا جاتا تھا۔ اسحق ڈار پانچ سالہ خودساختہ جلاوطنی ترک کرکے گزشتہ برس ستمبر میں پاکستان واپس آئے اور وزیر خزانہ بن گئے۔

اسحق ڈار کو وطن واپس آئے اور وزیر خزانہ بنے چار ماہ گزر چکے ہیں۔ اس دوران قوم نے وزیر خزانہ اسحق ڈار سے باتیں اور دعوے تو بہت سنے ہیں، لیکن ان کے تمام دعوے کھوکھلے دعوے ثابت ہوئے ہیں۔

گزشتہ روز ڈالر نے لمبی چھلانگ لگائی اور 250 روپے کو عبور کرگیا۔ اب صاف ظاہر ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے پیٹرول اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔

کہا جارہا ہے کہ حکومت جون سے پہلے منی بجٹ لانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے، اس سے بھی مہنگائی کا طوفان آئے گا۔

پی ٹی آئی کے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین دعویٰ کرچکے ہیں کہ پی ڈی ایم حکومت بجلی کا یونٹ بھی 50 روپے تک لے کر جائے گی۔

الغرض حکومت سے معیشت سنبھل نہیں رہی، جس سے حکومت اور حکومتی معاشی ٹیم پر دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

اس دباؤ کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ اسحق ڈار کبھی معاشی ترقی کی ذمہ داری قدرت کے کندھوں پر ڈال دیتے ہیں، تو کبھی معاشی بدحالی کا ذمہ دار سابق حکومت کو قرار دے دیتے ہیں۔

شاید اس دباؤ سے نکلنے کیلئے وزیر خزانہ اسحق ڈار نے معیشت پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج کردیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے تمام افلاطون اکٹھے کرکے مناظرہ کرلیں، عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدے کیے اور حکومت جاتی دیکھ کر خود ہی توڑ دیے، جس کے نتائج آج قوم بھگت رہی ہے۔

اس کے جواب میں تحریک انصاف نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے معیشت پر مناظرے کا چیلنج قبول کرلیا۔

شوکت ترین نے کہا کہ ہم اسحاق ڈار کے چیلنج کو قبول کرتے ہیں اور شہباز شریف کو عمران خان کے ساتھ براہ راست بحث کا چیلنج بھی دیتے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ مناظرہ ہوگا؟ تو تجزیہ کاروں کے مطابق اس کا جواب ہاں میں ملنا مشکل ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا اب مناظرے کرنے کا وقت ہے؟

تو مبصرین کے مطابق یہ محض باتیں ہیں اور وقت گزارنے اور ضایع کرنے کی ایک کوشش ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی ہو یا پی ڈی ایم ہو، دونوں کیلئے باتیں کرنا بہت آسان ہے، لیکن ملک و قوم کی مسلسل بگڑتی معاشی صورتحال اب مباحثوں یا مناظروں کا تقاضا کرتی ہے نہ ہی متحمل ہوسکتی ہے۔

اب کام کریں تاکہ ملک کو اس بھنور سے نکالا جاسکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.