جدید ٹیکنالوجی نے پیاز کو فحش قرار دے دیا
پیاز کی تصویر کو فیس بک کے خودکار نظام نے بچوں کیلئے نامناسب قرار دیا
منٹو کے افسانوں کو تو قیام پاکستان سے پہلے فحش قرار دے دیا گیا تھا، لیکن اب خبر یہ آئی کہ "پیاز” کی کچھ تصاویر کو بھی فحش اور بچوں کیلئے نامناسب قرار دے دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔ یہ کام کسی اور نے نہیں بلکہ سماجی رابطے کی مشہور ویب سائیٹ فیس بک نے کیا ہے ۔۔۔۔۔
فیس بک نے کٹے ہوئے پیاز کو "کچھ اور” ہی سمجھ لیا
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب زرعی شعبے میں کام کرنے والے کینیڈا کے ایک ادارہ "گیز سیڈ کمپنی” نے اپنا اشتہار فیس بک کو دیا۔ اس اشتہار میں سبزیوں کی ایک ٹوکری میں پیاز یعنی "اونین” کا ڈھیر دکھایا گیا تھا ۔۔۔۔۔ لیکن سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بُک میں برہنہ، بچوں کیلئے نامناسب اور فحش تصویروں کی نشاندہی کرنے والے خودکار نظام نے شوخ رنگ والے پیاز کو شاید "کچھ اور”‘ ہی سمجھ لیا اور اس طرح پیاز کو "جنسی مواد” کے طور پر مارک کردیا یعنی نشان زد کردیا ۔۔۔۔ صرف یہی نہیں بلکہ کینڈا کی اس "گیز سیڈ کمپنی” نے اشتہار کے ساتھ تحریر میں زبان بھی ذومعنی استعمال کی تھی ۔۔۔۔ کمپنی نے "نرم، بڑی اور انتہائی میٹھی” جیسے الفاظ استعمال کیے تھے ۔۔۔۔۔ لیکن اپنی اس تحریر میں انہوں نے یہ کہیں بھی نہیں لکھا تھا کہ کمپنی زرعی شعبے کی مصنوعات یا پیاز وغیرہ بیچنے کا کام کررہی ہے ۔۔۔۔۔۔ اشتہار لگانے کے اگلے دن فیس بک انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو اطلاع دی گئی کہ کمپنی کے اشتہار میں استعمال کیا جانے والا امیج یعنی تصویر انتہائی "انتہائی فحش” ہے، اس لیے فیس بک پر ان کا اشتہار ڈسپلے نہیں کیا جائے گا ۔۔۔۔۔
کمپنی اور فیس بک انتظامیہ میں بحث
جس کے بعد گیز کمپنی اور فیس بُک انتظامیہ میں اس بات پر بحث جاری چھڑ گئی کہ پیاز کے اشتہار میں آخر کیا فحاشی تھی؟ دوسری جانب مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشیل انٹیلی جنس) کے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ مضحکہ خیز واقعہ ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ خودکار کمپیوٹر پروگرام ابھی اتنے بھی "ذہین” نہیں ہوئے کہ ہر کام اور ہر معاملے میں ان پر اعتماد کیا جاسکے ۔۔۔۔۔ جہاں یہ خبر قدرے مزاحیہ ہے وہیں یہ خبر مصنوعی ذہانت (جدید ترین ٹیکنالوجی) کی خامیوں کو بھی ظاہر کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔