اسلام آباد: چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ نہ کی گئی اور موجودہ صورت حال برقرار رہی تو ہمیں سنگین قومی بحران کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے زور دیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہنگامی طورپر تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہوگا
ان خیالات کا اظہار سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم وتربیت کے چئیرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک انٹرویو میں کیا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمشن اور اعلی تعلیم کے ادارے تیزی سے زوال پزیر ہیں۔ اس سے بڑی زیادتی اور کیا ہوگی کہ اسکول جانے کی عمر کے اڑھائی کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں۔
قومی بحران کا سامنا
انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے ہائر ایجوکیشن کمشن غیرفعال ہوچکا ہے۔ اُسے مالی مشکلات کا سامنا ہے اور وہ سرکاری اہتمام میں چلنے والی یونیورسٹیوں کو وسائل فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ماہر تعلیم عرفان صدیقی کا کہنا تھاکہ ملک کی پانچ اعلی ترین یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے انکشافات نے انہیں چونکا کے رکھ دیا ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ اس سلسلے میں وہ کمیٹی کو اعتماد میں لے کر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو خط لکھیں گے کہ جامعات کی مالی مشکلات کا فوری ازالہ کیاجائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کس قدر شرم کا مقام ہے کہ یونیورسٹی کے پاس سائنسی تجربات کے لئے کیمیکلز خریدنے کے پیسے بھی نہ ہوں اور لیبارٹریوں پر تالے پڑجائیں۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ابتدائی تعلیم آئین کے آرٹیکل 25 اے کے مطابق سرکار کی ذمہ داری ہے لیکن عملاً حالت یہ ہے کہ 5 سے 16 سال کی عمر کے اڑھائی سے تین کروڑ تک بچے سکولوں سے باہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تعداد اس عمر کے بچوں کا 44 فیصد بنتی ہے، لیکن کسی کو اس بات کی فکر نہیں کہ قوم کا مستقبل یہ بچے کہاں ہیں اور کیا کررہے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ ان کی کمیٹی اس سلسلے میں موثر اور متحرک کردار ادا کرنے کا اراداہ رکھتی ہے۔ ضروری ہوئی تو ایوانِ بالا میں بھی آواز اٹھائی جائے گی۔