مراقبہ کیا ہے؟ دراصل مراقبہ سے مراد ایسی حالت ہے جس میں ذہن و بدن کو سکون پہنچانے کے لئے یکسو ہو کر اپنی توجہ کسی ایک خیال پر مرکوز کر لی جاتی ہے۔
اپنی توجہ کو کسی ایک نقطہ پر مرکوز کرنے کے بعد خیالات کے انتشار سے نجات حاصل کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے۔
روحانیت میں اگر مراقبہ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی سعی کی جاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کے قرب کا خواہش مند شخص ذہن کو یکسو کر کے اپنے روحانی استاد کی تجویز کردہ مشقیں سرانجام دیتا ہے۔
مراقبہ کرنے کے نتیجہ میں اخلاقی برائیوں سے نجات ملنے کے ساتھ ساتھ اللہ کی ذات پر یقین بھی مستحکم ہو جاتا ہے۔
مراقبہ انسان کو ذہنی دباﺅ سے نجات دلانے میں بھی بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
مراقبہ کیا ہے؟ مراقبے کا طریقہ:
کسی بھی شخص کو مراقبہ کرنے کے لئے درجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہئے تاکہ اسے حقیقی فوائد حاصل ہو سکیں۔
پرسکون جگہ کا انتخاب کریں:

مراقبے کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ ایسی پرسکون جگہ کا انتخاب کیا جائے جہاں کسی کی مداخلت نہ ہو۔
کسی بھی طرح کا شور شرابہ یا کوئی بھی آوازیں نہیں آنی چاہئیں یا بہتر ہے کہ کانوں کو ایئر پلگ لگا لیں۔
نشست پرسکون ہونی چاہئے:
لیٹ کر یا پھر بیٹھ کر کسی بھی انداز میں مراقبہ کیا جا سکتا ہے تاہم جگہ کا پرسکون ہونا لازمی شرط ہے۔
مراقبے کے لئے عام طور پر پالتی مار کر بیٹھا جاتا ہے تاہم دیوار سے ٹیک لگا کر بھی مراقبہ کیا جا سکتا ہے۔
توجہ ایک جگہ مرکوز رکھیں:
ذہنی دباﺅ سے نجات کے لئے مراقبہ کے دوران توجہ کسی ایک شے یا مرکز پر مرکوز رکھی جائے۔
یہ تصور کریں کہ آسمان سے آنے والی نیلے رنگ کی ایک روشنی آپ کے اندر جذب ہو کر زمین میں منتقل ہوتی جا رہی ہے۔
سانس پر توجہ دیں:
مراقبے کے دوران سانس لینے کے عمل کو کنٹرول کرنا انتہائی اہم ہوتا ہے کیونکہ اسی سے سکون ملتا ہے۔
سانس پر بھرپور توجہ مرکوز رکھیں، پرسکون رہتے ہوئے صرف ناک سے سانس لیں اور خارج کریں، منہ بند رکھا جائے۔

خیالات منتشر نہ ہونے دیں:
مراقبے کے دوران اپنے خیالات کو کسی بھی صورت منتشر ہونے کی اجازت نہ دیں بلکہ انہیں ایک جگہ مرکوز رکھیں۔
خیالات کو منتشر ہونے سے بچانے کے لئے ذکر بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ بھی ایک طرح کا مراقبہ ہی ہے۔
اس صورت میں آپ کو اپنی توجہ ان الفاظ پر مرکوز کرنا ہوتی ہے جو آپ اللہ کا ذکر کرتے ہوئے ادا کر رہے ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے نتیجہ میں ذہن کو دباﺅ اور انتشار کا شکار کرنے والے خیالات کا یکسر خاتمہ ہو جاتا ہے۔