یہ بات اج کل بڑی تواتر سے کہی جارہی ہے کہ نوجوانوں کو آن لائن بزنس اور فری لانسنگ سیکھنا چاہیے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ نوجوانوں کیلئے آن لائن بزنس اور فری لانسنگ سیکھنا کیوں اور کتنا ضروری ہے؟ آن لائن فری لانسنگ بزنس
یہ ایک اہم سوال ہے جسے سمجھنے کیلئے ہمیں پاکستان کی معیشت اور صنعتی شعبے کا طائرانہ جائزہ لینا ہوگا۔ یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں بوجوہ پاکستانی کی معیشت بہت متاثر ہوئی ہے۔
پیداوار نہیں تو بیچیں کیا؟
اس سے پاکستان کی انڈسٹری کی پیداواری صلاحیت بھی منفی انداز میں متاثر ہوئی۔ آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ صنعتی پیداوار متاثر ہونے کا منفی اثر معیشت پر بھی پڑا۔ سوال یہ بھی ہے کہ جب ملکی پیداوار ہی نہیں ہے تو پھر آپ اپنی کسی پراڈکٹ کو آن لائن کیسے بیچیں گے؟
یہی وجہ ہے کہ علی بابا، علی ایکسپریس (اور علی بابا کا حصہ بننے کے بعد اب دراز ) جیسے بڑے آن لائن پلیٹ فارمز غیر ملکی ہیں۔ اور جو پاکستانی آن لائن پلیٹ فارمز ہیں، اُن پر بھی فروخت کیلئے رکھی جانے والی زیادہ تر مصنوعات درآمد شدہ (یعنی امپورٹڈ) ہوتی ہیں۔
آن لائن فری لانسنگ بزنس کی حوصلہ افزاء صورتحال
پاکستانی معیشت کو آن لائن کاروبار کا زیادہ فائدہ اُسی وقت ہوگا، جب آپ اپنی مقامی مصنوعات کو آن لائن فروخت کریں گے۔ مصنوعات کے برعکس خدمات کی آن لائن فراہمی کے حوالے سے پاکستان میں صورتحال بڑی حوصلہ افزاء ہے۔
اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ امریکہ، بھارت اور بنگلادیش کے بعد پاکستان چوتھا بڑا ملک ہے، جس کے پاس تربیت یافتہ فری لانسرز موجود ہیں۔ یہ پاکستانی فری لانسرز سالانہ ایک ارب ڈالرز کا زرمبادلہ فری لانسنگ سے کمارہے ہیں۔
نصاب میں ترمیم کی ضرورت
اب وقت آگیا ہے کہ آپ فری لانسنگ کے اس کام کو باقاعدہ اُسی طرح سیکھیں، جیسے آپ دیگر علوم سیکھتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے ہمیں نصاب میں دو چیزیں لازمی شامل کرنی چاہیے۔
اول یہ کہ طلباء کو جدید اسکلز (بالخصوص آئی ٹی سے متعلقہ مہارتیں اور ہنر) لازمی سکھائیں جائیں۔
دوم یہ کہ نوجوان نسل کو اپنی اِن مہارتوں کو "مارکیٹ” کرنے کا گُر (طریقہ) بھی سیکھنا چاہیے۔ آپ نوجوانوں کو یہ دو چیزیں سکھادیں، وہ زندگی میں کبھی مار نہیں کھائیں گے۔