Ultimate magazine theme for WordPress.

آن لائن ورکنگ ، جنوبی ایشیا کا مستقبل

مائرہ مصطفے

553

جہاں تک آن لائن ورکنگ کا سوال ہے توآن لائن ورکنگ بجا طور پر آج وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آن لائن ورکنگ جنوبی ایشیا کا مستقبل ہے۔ آن لائن ورکنگ

دنیا بڑی تیزی سے مینوئل سے آن لائن پر منتقل ہوتی چلی جارہی ہے۔ پہلی دنیا تو چونکہ گزشتہ دو سو سال سے ٹیکنالوجی کی موجد چلی آرہی ہے، اس لیے وہاں آن لائن ورکنگ بھی اب نصف صدی کا قصہ ہے، یہ کوئی دو چار برس والی بات نہیں رہی۔

دوسری دنیا بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فیوض و برکات سے بہت جلد مستفید ہوگئی۔ اب رہی تیسری دنیا کی بات تو دنیا کے گلوبل ویلیج بننے کے بعد ٹیکنالوجی کی دستیابی، آگاہی اور اس سے متعلق شعور کی بیداری کے حوالے سے اب پہلی اور تیسری دنیا میں کوئی زیادہ فرق نہیں رہا۔

بنیادی مسئلہ سوچ اور رویے کا ہے

مسئلہ صرف یہ ہے کہ پہلی دنیا یعنی ترقی یافتہ ممالک میں سائنس و ٹیکنالوجی کے بوئے ہوئے بیج پودوں سے اب تناور درخت بن چکے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی اور ترقی کے سبب پہلی دنیا میں لوگوں کے رویے بھی اُسی قالب میں ڈھل چکے ہیں۔

اس کے برعکس بالخصوس تیسری دنیا میں اس بیج کیلئے ابھی زمین ہی مکمل طور پر تیار نہیں ہوپائی۔ یا یوں کہہ لیں کہ اجارہ داری کی معیشت میں تیسری دنیا کے ممالک کو یہ زمین تیار کرنے ہی نہیں دی جارہی۔

بنیادی طور پر یہ ایک بڑا وسیع موضوع ہے۔ لیکن میں اتنا ضرور کہوں گا کہ تیسری دنیا چونکہ گاہکوں کی سب سے بڑی منڈی ہے، اس لیے تیسری دنیا کو آن لائن ٹیکنالوجی کے فوائد سے زیادہ دیر تک دور نہیں رکھا جاسکتا۔

آن لائن ورکنگ جنوبی ایشیا کا مستقبل

جنوبی ایشیا چونکہ ایک بڑی منڈی ہے، اس لیے جنوبی ایشیا میں ٹیکنالوجی کا "ٹرکل ڈاو¿ن” بھی ہوا ہے۔ اِسی لیے جنوبی ایشیائی ممالک انفارمیشن ٹیکنالوجی میں دیگر ترقی پذیر ممالک سے بہت بہتر ہیں۔

معیشت اور صنعتی شعبے میں اس کے استعمال کی وجہ سے اِن ممالک کی جی ڈی پی بھی تیزی سے بہتری کی جانب جارہی ہے۔

آنے والی چند دہائیوں میں آپ دیکھیں کہ آن لائن ورکنگ کا مستقبل بھی یہی ممالک ہوں گے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ جنوبی کا مستقبل آن لائن ورکنگ ہے اور آن لائن ورکنگ کا مستقبل جنوبی ایشیاء ہے۔

آن لائن ورکنگ

Leave A Reply

Your email address will not be published.