عثمان غازی کی دوسری بیوی ملہون خاتون کی مکمل بائیوگرافی، حالات زندگی Malhun Hatun
ملہون (مالا) خاتون کی پیدائش، خاندان، شکل و صورت، سیرت، سوانح عمری، اولاد، وفات
ملہون خاتون کو تاریخ میں مالا خاتون کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ملہون خاتون سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان غازی کی بیوی تھیں۔
ترک تاریخ بالخصوص عثمانوی تاریخ میں ملہون خاتون کو بڑا اہم مقام حاصل ہے۔ عثمانیوں کی ماں ہونے کی وجہ سے انہیں ترکوں میں بڑے Malhun Hatun احترام سے دیکھا جاتا ہے۔
ملہون خاتون کا خاندان Malhun Hatun
اگرچہ بعد میں آنے والی عثمانیوں میں یہ روایت رہی کہ وہ مفتوحہ علاقوں کی نومسلم خواتین کو اپنی بیوی بناتے تھے، تاہم ملہون خاتون کا خاندان سلجوک ترک تھا۔ ملہون خاتون اناطولیہ میں سلجوک وزیر عمر عبدالعزیز بے کی صاحبزادی تھیں۔
ملہون خاتون کی پیدائش
ملہون خاتون کی بالکل درست تاریخ پیدائش کا تو کہیں زکر نہیں تاہم تاریخہی حوالوں کے مطابق ملہون خاتون بارہویں صدی کے آخری میں پیدا ہوئیں۔
کیا بالا خاتون ہی ملہون خاتون ہیں؟
ترک مورخ نجدت سکوگلو کے مطابق بالا خاتون اور ملہون خاتون ایک نہیں بلکہ د ومختلف کردار ہیں۔
رابعہ بالا خاتون ترک درویش شیخ ادیبالی کی بیٹی تھیں جبکہ ملہوں (مالا) خاتون سلجوک امیر عمر عبدالعزیز کی صاحبزادی تھیں۔
اس کے علاوہ سال 1324 میں سلطنت عثمانیہ کے دوسرے سلطان اورہان خان نے درویشوں کیلئے ایک خانقاہ تعمیر کی۔ اس خانقاہ کی دستاویزات (وقف نامہ) کے مطابق اورہان خان کی والدہ شیخ ادیبالی کی صاحبزادی نہیں تھیں۔
دستاویزات کے مطابق سلطان اورہان کی والدہ سلجوک وزیر عمر عبدالعزیز کی بیٹی ملہون خاتون (مل خاتون) تھیں۔ ملہون خاتون کے والد اناطولیہ میں ایک صاحب حیثیت اور صاحب اختیار سردار تھے۔
بازنطینی مورخ پیچیمیریس کے مطابق
بازنطینی مورخ جارج پیچیمیریس کے مطابق ملہون خاتون کا خاندان عموری (عمری) ریاست پر حکومت کررہا تھا۔ عموری ریاست دنیا کے نقشے پر ابھرتی ہوئی نئی عثمانی سلطنت کے شمال مشرق میں واقع تھی۔
عموری ریاست کے سرداروں نے تیرہویں صدی میں عثمان غازی کے ساتھ مل کر باپائن کی فتح کیلئے مقامی بازنطینی بادشاہوں کے خلاف جنگوں میں حصہ لیا۔
عثمان غازی نے شمال مغربی اناطولیہ میں عموری ریاست کے سرداروں کے ساتھ ناصرف مضبوط فوجی اتحاد بناکر بازنطینیوں کے خلاف جنگیں کی، بلکہ عموری ملہون خاتون کے ساتھ نکاح کرکے باہمی رشتے اور کو اور بھی مضبوط کرلیا۔
عثمان اور ملہون کی داستان محبت
ملہون خاتون ایک نہایت حسین و جمیل اور دراز قد خاتون تھیں وہ دیکھنے میں جس قدر نازک اندام تھیں، اپنے احساسات اور جذبات میں اُس سے کہیں زیادہ محبت کرنے والی خاتون تھیں۔
عثمان غازی سے ایک ریاست کا جو خواب منسوب ہے، اُس میں بھی ملہون خاتون کا اہم کردار بتایا جاتا ہے۔
بعد ازاں مرتب کی جانے والی عثمانی تاریخ کے مطابق ملہون خاتون کو افسانوی حیثیت حاصل ہے، وہ عثمان سے ٹوٹ کر محبت کرتی تھی۔ دونوں عثمان اور ملہون خاتون یک جان و دو قالب کی حیثیت رکھتے تھے۔
عثمانی تاریخ کے مطابق ملہون خاتون کو عثمان غازی کی لازوال محبت اور بے مثال اعتماد حاصل کرنے سے پہلے طویل جدوجہد اور آزمائشوں سے گزرنا پڑا۔
جنگجو خاتون سردار
ملہون خاتون ایک جنگجو ترک خاتون تھیں۔ ملہون خاتون کو تیغ زنی، نیزہ بازی، تیر اندازی سمیت دیگر فنون حرب میں بھی کمال مہارت حاصل تھی۔
ایک معزز سلجوک گھرانے سے تعلق کی بنا پر ملہون خاتون ایک وفادار اور محبت کرنے والی بیوی کے ساتھ ساتھ اور شفیق ماں بھی تھیں۔
ملہون خاتون نے ریاست عثمانیہ میں خاتون سردار ہونے کی حیچیت سے ناصرف ترکوں کو متحد رکھا، بلکہ عملی طور پر کئی جنگوں میں حصہ لیا اور فتوحات حاصل کیں۔
انہی حربی فنون اور صلاحیتوں کی وجہ سے ابتدائی عثمانی عسکری تاریخ میں ملہون خاتون کو افسانوی کردار کی سی حیثیت حاصل ہوچکی ہے۔ ترکی کے شہر "اسکی شہر” میں ملہون خاتون کا مجسمہ بھی نصب ہے، جس میں انہیں گھوڑھے سوار دکھایا گیا ہے۔
ملہون خاتون کی اولاد Malhun Hatun
ملہون خاتون عثمان غازی کے چھ بچوں کی ماں بنیں، ان کے بچوں کے نام اورہان، ساوجی، پازرلی، جوبن، حامد اور ملک ہیں۔ بنیادی طور پر عثمانی خاندان اُنہی کے بطن سے آگے بڑھا۔
ملہون خاتون کی وفات
ملہون خاتون کی وفات چودہوین صدی کے پہلے ربع میں یعنی نومبر 1323 میں ہوئی۔ ملہون خاتون کی اعزازی قبر سوغوت میں واقع ہے۔