کیا اس میں کسی کو کوئی شبہ ہے کہ زندگی اور موت صرف اور صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اگر کسی کو کوئی شک ہے، تو مہلک وبا کے اس دور میں جان لے کہ صرف وہی ہے جو موت کا دُکھ دیتا ہے اور صرف وہی ہے جو زندگی کے رنگ بکھیرتا ہے۔ Fighting Tips with Disease
اس موضوع پر پاکستان کے معروف ٹرینر اور موٹیویشنل اسپیکر سر مصطفے صفدر بیگ کی گفتگو سننے کیلئے درج ذیل لنک پر کلک کریں
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی یاد رکھیں کہ ہر وہ ذی روح جس نے اس کائنات میں آکر ایک بار سانس لیا ہے، اُسے بالآخر ایک دن یہ سانسیں مالک حقیقی کو واپس بھی لوٹانی ہیں۔ یہ سانس واپس لوٹانے کے ہزاروں بہانے بن جاتے ہیں۔ اِنہی بہانوں میں سے ایک بہانہ بیماری ہے، جو لاکھوں رُوپ میں اترتی ہے۔
ہر بیماری موت کا دروازہ نہیں ہوتی!
یہ بھی سمجھنے والی بات ہے کہ ہر بیماری انسان کا سانس روکنے کیلئے ہی نہیں آتی، بلکہ بہت سی بیماریاں انسان کی اپنی بے اعتدالیوں کی نشاندہی کرنے بھی آتی ہیں۔ اس نشاندہی کے بعد اگر انسان اپنی بے اعتدالیوں پر قابو پالے تو مہلک امراض کے ہاتھوں مرنے کی بجائے اپنی نارمل اور طبعی زندگی پوری کرسکتا ہے۔
مہلک وائرس کی وجہ سے یہ ایک کٹھن اور مشکل دور ضرور ہے۔ اِس وبا نے دنیا کی چھکاچھک دوڑتی ٹرین کو یکدم بریک لگادی ہے، معیشت کی چولیں تک ہل کر رہ گئی ہیں، کاروبار برباد ہوکر رہ گئے ہیں، مہنگائی اور بیروزگاری کے عفریت نے جینا محال کردیا ہے۔
بیماری سے پہلے شفاء اتاری گئی
یقینا یہ سب کچھ ہورہا ہے، لیکن ایک مسلمان کی حیثیت سے ہمارا ایمان ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی نے ایسی کوئی بیماری اس زمین پر نہیں اتاری جس کا علاج یا دوا پیدا نہ کی ہو۔ انسان کا کام تو بس اُس علاج اور اُس دوا کو تلاش کرنا ہے، جو اللہ مرض سے پہلے زمین پر اتار دیتا ہے۔
یاد رکھیں کہ اِس تلاش میں صرف وہی کامیاب ہوتا ہے، جسے یقین ہوتا ہے کہ علاج اور دوا موجود ہے۔ اس کے برعکس جس کا یقین تھوڑا سا بھی متزلزل ہوا، تو اُس کا دامن خالی ہی رہتا ہے۔
اس لیے یقین رکھیں کہ مشکل کے یہ دن بھی گزر جائیں گے۔ کاروبار کا پہیہ پھر چلے گا۔ معیشت پھر بام عروج کو چھوئے گی۔ روزگار کی پھر ریل پیل ہوگی۔ غریب کے گھر کا چولہا پھر جلے گا۔ کیونکہ اللہ ہے ناں ! بے شک میرا اللہ اپنے بندوں کو بے یارومددگار نہیں چھوڑتا۔