زندگی کے سفر میں پیش آنے والی مشکلات کبھی کبھی اتنی سخت محسوس ہونے لگتی ہیں کہ انسان کی ہمت ٹوٹنے لگتی ہے۔ انسان پریشان ہوجاتا ہے۔ انسان کے سارے خیالات منتشر ہوجاتے ہیں۔ Always Be Hopeful
اس موضوع پر پاکستان کے معروف ٹرینر اور موٹیویشنل اسپیکر سر مصطفے صفدر بیگ کی گفتگو سننے کیلئے درج ذیل لنک پر کلک کریں
وہ سوچتا ہے کہ میرے راستے میں یہ مشکلات کیوں آرہی ہیں؟ میرے کام کیوں رک رہے ہیں؟ میری منزل کیوں کٹھن ہوتی چلی جارہی ہے؟ میرے قدم کیوں آگے نہیں بڑھ پارہے؟ سارے دکھ میری جھولی میں کیوں ڈالے جارہے ہیں؟
انسان سوچتا ہے کہ ساری تکلیفیں مجھے کیوں مل رہی ہیں؟ سارے رنج میرے حصے میں کیوں آرہے ہیں؟ سارے غم میرے دامن سے کیوں باندھے جارہے ہیں؟ سارے زخم میرے جسم پر کیوں لگ رہے ہیں؟
کیا آپ کا دُکھ واقعی سب سے بڑا ہے؟
یاد رکھیں کہ جب انسان کو ایسا محسوس ہونے لگے کہ اس دنیا میں اس سے بڑا کوئی دکھ نہیں ہے؟ تو یہ اس کی زندگی کی انتہا نہیں ہوتی، بلکہ اس کی برداشت کی وہ حد ہوتی ہے، جب اُس کے دکھ ختم ہونے والے ہوتے ہیں۔
جب اس پر آسانیاں اترنے والی ہوتی ہیں، جب اس کے راستے آسان ہونے والے ہوتے ہیں، جب اس پر ایک مہربان سورج طلوع ہونے والا ہوتا ہے، کیونکہ میرا اللہ کسی انسان کی برداشت سے زیادہ اس پر بوجھ نہیں ڈالتا۔
جی ہاں! میرا خالق کسی کو اس آزمائش میں نہیں ڈالتا، جس سے وہ نکل نہ سکتا ہو۔ میرا مالک بڑا مہربان ہے، رحمن ہے، رحیم ہے اور کریم ہے۔
بس جب تمہیں اپنا دکھ سب سے بڑا دکھ محسوس ہونے لگے، تو ایسے میں ثابت قدم رہنا، خود کو ناشکروں میں شامل نہ کرنا۔ تم اُن لوگوں جیسے نہ ہوجاتا، جو نافرمان ہوتے ہیں۔
اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوجانا، کیونکہ مایوسی کفر ہے۔ بس یقین رکھنا کہ اللہ بڑا مہربان ہے، رحمن ہے، رحیم ہے، کریم ہے۔ کیونکہ میرا اللہ کسی انسان پر اس کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا