کیا آپ عظیم مسلم ہیرو ارتغل غازی جیسا بننا چاہتے ہیں۔ وہ ارتغل غازی جو محض ایک ڈرامہ یا تاریخی کردار ہی نہیں، بلکہ گزشتہ آٹھ صدیوں کے دوران اُبھر کر سامنے والا کامیابی کا ایک بڑا استعارہ ہے۔
وہ استعارہ جو زیرو سے ہیرو تک کا سفر کچھ ایسے اصولوں کی مدد سے طے کرتا ہے، جو آج بھی کامیابی کے متلاشی افراد کیلئے نشان منزل ہیں؟
یاد رکھیں کہ ارتغل غازی نے کامیابی کے جو اصول آٹھ سو سال پہلے متعارف کرائے، جدید دنیا آج اُنہیں کامیابی کے بنیادی قوانین قرار دے کر ترقی کیلئے انتہائی ناگزیر سمجھتی ہے۔ کامیابی کے یہی اصول اب مغربی درسگاہوں میں پڑھائے جاتے ہیں۔
اس مضمون میں آپ کو ارتغل غازی کی کامیابی کے وہی اصول جاننے کو ملیں گے، جن کی مدد سے تیرہویں صدی میں مٹھی بھر خانہ بدوش ترکوں نے دنیا کی سب سے عالیشان اور طاقتور سلطنت قائم کرنے کی بنیاد رکھی۔
اس موضوع پاکستان کے ممتاز ٹرینر اور موٹیویشنل اسپیکر سر مصطفےٰ صفدر کی گفتگو سننے کیلئے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔
ارتغل کے متعین کردہ کامیابی کے اِن اصولوں کے بارے میں تفصیل سے جاننے کیلئے ہم آپ کو تاریخ کے جھروکوں میں لیے چلتے ہیں۔ یہ وہ تاریخ ہے جو جدید مورخین نے مرتب کی ہے۔ اس تاریخ کے مطابق غازی ارتغل بیگ کے اِن اصولوں کی واضح جھلک ترک ٹیلی ویژن ٹی آر ٹی کی تیارہ کردہ ڈرامہ سیریل ” دلیریس ارتغل” میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں تہلکہ مچانے کے بعد یہ سیریز اب پاکستان کے قومی ٹیلی ویژن چینل پی ٹی وی پر "ارتغل غازی” کے نام سے پیش کی جارہی ہے۔
1: کامیابی کیلئے ناقابل تسخیر موٹیویشن
غازی ارتغل بیگ کو معلوم ہوتا ہے کہ "پلٹنا جھپٹنا، جھپٹ کر پلٹنا” تو دراصل لہو گرم رکھنے کا ایک بہانہ ہوتا ہے۔ اس ڈرامے میں آپ کو غازی ارتغل بیگ ہمہ وقت کچھ نہ کچھ کرنے میں مصروف دکھائی دے گا۔ اور یہ "کچھ ناں کچھ” ہمیشہ مثبت ہوتا ہے۔
غازی ارتغل آپ کو میدان جنگ سے لے کر سیاست کے کارزار تک مصروف نظر آئے گا۔ ارتغل غازی آپ کو کبھی کاروبار میں مصروف تو کبھی لوہے کے کارخانے میں تلواریں کوٹنے میں محو دکھائی دے گا۔ ارتغل کی زندگی کبھی خاندان کیلئے اور کبھی غیروں کیلئے مصروف عمل دکھائی دیتی ہے۔
جنگلوں سے لے کر شہروں تک ۔۔۔۔ بہتے چشموں سے لے کر سنگلاخ چٹانوں تک ۔۔۔۔ اور سبزہ زاروں سے لے کر وحشی بیابانوں تک ۔۔۔۔ جو جنس گراں سب سے زیادہ متحرک دکھائی دیتی ہے، اُسی کا نام ہے غازی ارتغل بیگ ۔۔۔۔۔ قائی قبیلے کے سر کا تاج، سلیمان شاہ کا بیٹا، ارتغل بیگ !
یہ تحرک ہی ارتغل کو ہمہ وقت موٹی ویٹڈ رکھتا ہے۔ نڈر اور بے باک ارتغل دشمنوں میں گھرے ہوئے ہونے کے باوجود بالکل بھی نہیں گھبراتا۔ دشمن کی زیادہ تعداد اور بھرپور جنگی طاقت بھی ارتغل کو مرعوب نہیں کرتی۔ یوں ارتغل کی کامیابی کا پہلا اصول یا راز جو ہمیں معلوم ہوتا ہے۔ وہ اس کی زبردست اور ناقابل تسخیر موٹی ویشن ہے۔ ناصرف وہ خود موٹی ویٹڈ نظر آتا ہے، بلکہ کسی بھی موقع پر اپنے ساتھیوں کو بھی مایوس نہیں ہونے دیتا۔
2: بڑی کامیابی کیلئے بڑے خواب دیکھو
آپ ارتغل غازی کی زندگی پر نظر دوڑائیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اپنے ہم عصر قبائلی سرداروں میں ارتغل بیگ کی سوچ سب سے منفرد اور مختلف نظر آتی ہے۔ مثال کے طور پرترک قبیلہ قائی کے سردار سلیمان شاہ کے چار بیٹے تھے، لیکن اِن میں سے تین بیٹے محدود سوچ کے مالک بتائے جاتے ہیں۔ اُن تینوں کیلئے محض قبیلے کو اکٹھے اور باقی رکھنا ہی سب سے اہم دکھائی دیتا ہے۔
ارتغل کے علاوہ سلیمان شاہ کے باقی تین بیٹے بقاء اور تحفظ سے آگے نہ دیکھ سکتے تھے اور نہ ہی سوچ سکتے تھے۔ مثال کے طور پر سلیمان شاہ کا سب سے بڑا بیٹا گلدارو سمجھتا تھا کہ قائی قبیلے والے تعداد اور طاقت میں انتہائی کم ہیں۔ اس لیے انہیں منگولوں اور صلیبیوں کی حاکمیت، ظلم اور جبر کو برداشت کرتے رہنا چاہیے۔
لیکن اپنے تین بھائیوں کے برعکس ارتغل بیگ محض صلیبیوں اور منگولوں کو شکست دینے کا ہی نہیں سوچ رہا تھا بلکہ اس کا ویژن ایک ایسی ریاست کا قیام بھی ہوتا ہے۔ جو خطے کے تمام عوام کو تمام علاقائی ظالم اور جابر قوتوں کے ظلم و ستم سے نجات دلاسکے۔ یہ وژن ہی ارتغل غازی کا دوسرا اصول ہے۔
اپنے اس ویژن کو ارتغل غازی ان الفاظ میں بیان کرتا ہے کہ "اگر آپ کو بڑی کامیابی چاہیے تو اس کیلئے آپ کو بڑے خواب دیکھنا ہوں گے۔ اتنے بڑے خواب کہ وہ انسان کو سونے نہ دیں۔ انسان کو ویژن ایسا رکھنا چاہیے کہ تم ستاروں پر لکھے ہوئے اپنے مستقبل کو بھی دیکھ سکو”۔
3: کامیابی کا یقینِ محکم
ارتغل غازی صرف خواب ہی نہیں دیکھ رہا تھا بلکہ اسے اپنے خواب پورے ہونے کا یقین بھی تھا۔ مثال کے طور پر ارتغل بیگ جب ایوبی امیر سے اپنے قبیلے قائی کیلئے سبز خطہ حاصل کرنے حلب روانہ ہوتا ہے، تو کسی کو یقین نہیں ہوتا کہ ارتغل اپنی اس مہم میں کامیاب واپس لوٹے گا۔ لیکن ارتغل کو اپنی کامیابی کا اتنا ہی پختہ یقین ہوتا ہے، جتنا سورج کے مغرب میں غروب ہونے کا یقین ہوتا ہے۔
اس یقین کے سہارے ارتغل سازشوں میں گھرے ایسے حلب میں جانے سے بھی ذرا نہیں گھبراتا، جہاں غداروں اور سازشیوں نے جگہ جگہ اس کیلئے موت کا جال پھیلا رکھا ہوتا ہے۔ یہ ایک ناقابل شکست یقین کی بدولت ہی ممکن ہوتا ہے کہ بالآخر ارتغل بیگ اپنے قبیلے کیلئے ایک سرسبز خطے کا پروانہ لے کر واپس لوٹتا ہے۔ یہی یقین بعد میں ارتغل کو سلجوق سرحد پر واقع سوغوت کا پُرخطر لیکن سرسبز علاقہ دلوانے میں بھی مدد کرتا ہے۔ اسی سوغوت کو ارتغل اپنا مرکز بناکر وہاں نئی تجارتی منڈی قائم کرتا ہے۔
ارتغل بیگ کا ماننا بھی یہی ہے اور وہ پیغام بھی یہی دیتا ہے کہ "تم اللہ پر یقین رکھو، کیونکہ کامیابی دینے والا صرف اللہ ہی ہے۔ انسان تو محض کوشش کرسکتا ہے اور اسے یہ کوشش سر کے بالوں سے لے کر پاوں کے ناخنوں تک کرنی چاہیے۔ اور پھر اپنی تمام کوششوں کا نتیجہ اللہ کی منشاء اور رضا پر چھوڑ دینا چاہیے” یوں آپ اِسے ارتغل کی بے مثال کامیابی کا تیسرا اصول یا راز بھی کہہ سکتے۔
زندگی کے ہر موڑ پر ارتغل اپنے اس تیسرے اصول کا اظہار اور پرچار کرتے ہوئے نظر بھی آتا ہے۔ یہ اصول ہے کہ یقین محکم کا اصول۔ ارتغل غازی کا ایمان تھا کہ یقین محکم کے بغیر انسان کو کامیابی نہیں مل سکتی۔
4: کامیابی کیلئے مہارتوں (اسکلز) کا حصول
جب ارتغل بیگ کو میدان جنگ میں قوت بازوئے مومن کے جوہر دکھانے پڑجائیں تو وہ ایک جری مجاہد نظر آتا ہے۔ ارتغل تلوار بازی میں بھی ماہر ہے۔ ارتغل نیزا اچھالنے میں طاق ہے اور ارتغل برق رفتار گھوڑے پر دوڑتے ہوئے چاروں سمت میں تیر کو ہدف پر پھینکنے میں بھی مہارت رکھتا ہے۔ لیکن ارتغل صرف شمشیر پر ہی بھروسہ کرنے والا نہیں، بلکہ وہ ایسا مومن ہے جو بے تیغ بھی لڑتا ہے اور خوب داد شجاعت دیتا ہے۔
ارتغل بیگ صرف ہتھیاروں سے ہی نہیں لڑتا بلکہ غداروں کی سازشوں کا منہ توڑ جواب دینا بھی جانتا ہے۔ ارتغل کو دشمنوں کی چالیں اُنہی پر الٹنے میں بھی ملکہ حاصل ہے۔ ارتغل بیگ ہمیں کردار کے ساتھ ساتھ گفتار کا غازی بی نظر آتا ہے۔ اپنے لاجواب فن گفتگو سے جہاں وہ اپنے دوستوں کو ہمیشہ اپنا ہم رکاب رکھتا ہے۔ تو وہیں ایوبی، سلجوقی اور منگول شاہی درباروں میں بھی خود کو ایک زبردست مقرر اور قادرالکلام جنگجو کے طور پر منوالیتا ہے۔
یہ سب لاجواب مہارتیں یعنی اسکلز ہیں اور ارتغل کی کامیابی کا چوتھا اصول مختلف مہارتوں یعنی اسکلز کا حصول ہی ہے۔ انہی اسکلز کی مدد سے وہ جنگ اور سیاست کے میدان میں ایسی لازوال کامیابیاں سمیٹتا ہے، جو آگے چل کر چھ صدیوں سے زیادہ عرصہ تک قائم رہنے والی عظیم سلطنت عثمانیہ کی بنیاد بنتی ہیں۔
5: کامیابی کیلئے سخت محنت
غازی ارتغل بیگ (ارطغرل غازی) نے زندگی میں جو کچھ حاصل کیا، تو وہ اسے مفت میں ہی حاصل نہیں ہوگیا تھا۔ مثال کے طور پر سلجوق سلطان علاوالدین قیقباد کی جانب سے کوہ کاراداغ کے قریب کی جاگیر ارتغل بیگ (ارطغرل غازی) کو بہادری کے انعام کے طور پر عطا کی گئی۔
دراصل بازنطینی ریاست کی سرحد پر ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ ہر وقت خطرات کی زد میں رہنے والا علاقہ تھا۔ جہاں ارتغل (ارطغرل غازی) نے پہلا شہر سوغوت آباد کیا۔ ارطغرل غازی نے شبانہ روز محنت سے اس شہر کو ناصرف پرامن اور محفوظ بنایا، بلکہ سوغوت میں علاقے کی پہلی تجارتی منڈی بھی قائم کی۔ یہ شہر بسانے میں ارتغل اور قائی قبیلے کو بھرپور جانفشانی سے کام لینا پڑا، جان توڑ محنت کرنا پڑی اور یہ محنت ہی ارتغل کی بے مثال کامیابیوں کا پانچواں اصول یا پانچواں راز ہے۔
یقینا ارتغل ایک بڑی تاریخی شخصیت کا نام ہے، لیکن ان پانچ اصولوں پر عمل کرکے کوئی بھی شخص اتنی بڑی کامیابی حاصل کرسکتا ہے، جتنی وہ چاہتا ہے
کامیابی کے اسی طرح کے سنہری اصول، گر اور راز "موٹیویشن، اسکلز اینڈ بزنس انسٹیٹیوٹ” کے تربیتی کورسز میں سکھاتے ہیں۔ ان کورسز کی تفصیل اور کورسز کی فیس کی ادائیگی کا طریقہ کار جاننے کیلئے درج ذیل وٹس ایپ نمبر پر ٹیکسٹ میسیج ضرور کرکے ایک کامیاب زندگی گزارنے کی جانب سفر کا آغاز کردیں۔
سب اہم بات
اور آخر پر ایک اہم ترین بات یہ ہے کہ اگر یہ مضمون آپ کو اچھا لگے تو اسے اپنے رشتے داروں اور دوستوں میں شیئر ضرور کریں۔ ممکن ہے کہ آپ کی وجہ سے ان میں سے کسی کا بھلا ہوجائے۔