لاہور (رائٹ پاکستان نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم سے کہتے ہیں کہ راستے سے ہٹ جاؤ، اُس سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
لاہور: پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی جاتی امراء آمد
لاہور: چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ شیری رحمان، راجہ پرویز اشرف اور قمرزمان کائرہ کی بھی جاتی امراء آمد
لاہور: چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی جاتی امراء میں مریم نواز شریف سے ملاقات@BBhuttoZardari pic.twitter.com/uUst2RV1uy
— PPP (@MediaCellPPP) December 11, 2020
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جاتی امرا میں مریم نواز سے ملاقات کی۔ جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جو پہلے دھمکیاں دیتے تھے، اب وہ بات چیت کیلئے تیارہیں، تاہم عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوگی۔
مریم نواز نے کہا کہ حکومت کے وزرا ذہنی پستی کا شکار ہیں۔ تین دن سے حکومت کے وزراء مسلم لیگ ن کی سینیئر قیادت سے رابطے کررہے ہیں، لیکن مسلم لیگ ن کو ان کی بات سننے میں کوئی دلچسپی نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان خدائی لہجے میں کہتا تھا کہ این آر او نہیں دونگا، لیکن پی ڈی ایم سے این آر او مانگ رہا ہے اور اب بات چیت کے لیے تیار ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ حکومت جاتے دیکھ کر کٹھ پتلی کو بات چیت اور پارلیمنٹ کی یاد آگئی۔
اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے قیام سے ہی اس کو توڑنے اور دراڑ ڈالنے کے خواب دیکھے جارہے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ 13 دسمبر سے قبل پی ڈی ایم کی قیادت کے پاس استعفے جمع ہونگے۔ اس لیے حکومت کی پریشانی اب سب کے سامنے ہے۔
“جب تک اسٹیبلشمنٹ کا سیاست سے اپنا عمل دخل، زبردستی و جعلی انداز سے وفاقی حکومت کو کھڑا کرنے کوشش، میڈیا پر پابندیاں اور شہریوں کا لاپتہ ہونا بند نہیں ہوگا تب تک پی ڈی ایم کی کوئی جماعت پیچھے نہیں ہٹے گی۔”
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری@BBhuttoZardari
2/2 pic.twitter.com/l41yJzeyGY— PPP (@MediaCellPPP) December 11, 2020
چیرمین پی پی پی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بیانیہ ہر دن بدل جاتا ہے۔ عمران خان پہلے دھمکیاں دیتا تھا، لیکن اب بات چیت کیلئے تیار ہے اور اپوزیشن سے این آر او مانگ رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ بات چیت کا وقت گزر چکا ہے۔ یہ کٹھ پتلی اب خود ہی گھر چلا جائے تو اچھا ہوگا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت اور اس کی سہولت کار اسٹبلشمنٹ کو گھر بھیجنا ہے، سلیکٹرز کا نام کھل کے اس لیے نہیں لیا کہ ہم بھی اُن کا مان رکھتے ہیں۔