پلاٹ چھڑوانے کا جشن
پہیہ آہستہ گھوم رہا تھا، لیکن تیزی سے بدلتے موسم میں وزیراعظم کی پیشانی پر پسینے کے قطرے دیکھے جاسکتے تھے!
پلاٹ چھڑوانے کی خوشی میں والئی ریاست کی ہمشیرہ کے گھر میں جشن کا سماں تھا!
خوشی کا سماں آخر کیوں نہ ہوتا!
اپنی سلائی مشین پر اُنہوں نے اہلِ محلہ کے بچوں کے کپڑے سی سی کر کئی سو کنال کا چھوٹا سا پلاٹ خریدا تھا کہ ناہنجاروں نے مزید پیسوں کا تقاضا کرتے ہوئے اُس پر قبضہ کرلیا۔ بھلا ہوکر اُس نیک دل کوتوال کا، جس نے ترس کھاکر وہ قبضہ چھڑا کردیا۔
گھر میں جشن کی تقریب شروع ہوچکی تھی لیکن وزیراعظم ابھی تک نہیں پہنچے تھے۔ ہمشیرہ بار بار بیرونی دروازے کی جانب دیکھ رہی تھی کہ اچانک دروازے پر پڑا پرانی بوری کا پردہ کھسکا اور وزیراعظم اپنی پرانی سائیکل پر اندر داخل ہوئے۔ وزیراعظم نے دایاں پاوں مار کر اسٹیڈ نیچے کیا اور سائیکل کھڑی کردی۔
پہیہ آہستہ آہستہ گھوم رہا تھا، لیکن تیزی سے بدلتے موسم کے باوجود وزیراعظم کی پیشانی پر پسینے کے قطرے دیکھے جاسکتے تھے!
”کہاں رہ گئے تھے بھائی ؟ سب آپ کا انتظار کررہے تھے!“
”راستے میں سائیکل کا پچھلا ٹائر پنکچر ہوگیا تھا، بڑی مشکل سے پنکچر والا تلاش کیا، چیک کرانے پر پورے 35 پنکچر نکلے، بس پھر ٹیوب ہی بدلوانا پڑی، وہ تو شکر ہے کہ مرشد (مرشدانی) کے پلو میں چند سکے بندھے تھے ورنہ پنکچر والے سے بھی اُدھار کرنا پڑتا؟ ویسے دعوت میں پکایا کیا ہے؟“
”بھائی آپ کی پسند کی ہر چیز بنائی ہے“
”میرے پسند کی "ہر چیز” !!! لیکن اتنے پیسے کہاں سے آئے آپ کے پاس؟ اگر آپ نے کرپشن کی ہے تو یاد رکھیں کہ میں آپ کو این آر او نہیں دوں گا …… میں آپ کو این آر او نہیں دوں گا …… آپ کو این آر او نہیں دوں گا …… میں آپ کو این آر او نہیں دوں گا؟
وزیراعظم کی آواز کورس میں گونجنے لگی
”بھائی یقین کریں ! میں نے کوئی کرپشن نہیں کی، اصل میں پچھلے مہینے خراب سلائی مشینوں کو تیل دینے کیلئے کچھ پیسے جوڑے تھے، مشینوں کو تیل دینے کی بجائے بس اُنہی پیسوں سے سب کچھ بنایا ہے!“
”اچھی بات ہے! ورنہ میں آپ کو بھی کبھی این آر او نہ دیتا!“
بھائی کی لمبی تقریر سے بچنے کیلئے ہمشیرہ نے ایک پرانا کھیس زمین پر بچھا کر اُس پر مٹی کے برتنوں میں فورا کھانا چن دیا، یوں وزیراعظم اور سب کھانا تناول کرنے کیلئے اپنی چپلیں اتار کر کھیس پر بیٹھ گئے!
ابھی وزیراعظم نان جویں کا پہلا لقمہ توڑنے کی کوشش کررہے تھے کہ اُن کے موبائل فون ”نوکیا 3310“ پر مخصوص بیل اتنے زور سے بجی کہ وزیراعظم کے ہاتھ سے لقمہ چھوٹ کر پرات میں موجود پتلے شوربے میں جا گھرا، جس سے شوربے کے چھینٹے مہمانوں پر جاگرے!
۔
۔
(جاری ہے)
(نوٹ: یہاں جرمنی اور جاپان کی سرحدوں سے ملحقہ ”اللہ دتہ ریاست“ المعروف ( ملکِ خداداد) کی بات ہورہی ہے)